ذوالØ+جہ Ú©Û’ فضائل واعمال علامہ ابتسام الہٰی ظہیر

اللہ تعالیٰ Ù†Û’ جب زمین وآسمان Ú©Ùˆ تخلیق کیا‘ اس وقت سے چار مہینوں Ú©Ùˆ Ø+رمت والا قرار دیا: Ù…Ø+رم ‘ رجب ‘ ذوالقعدہ اور ذوالØ+جہ۔ ان مہینوں میں اللہ تعالیٰ Ú©ÛŒ فرمانبرداری Ú©ÛŒ فضیلت دوسرے مہینوں Ú©Û’ مقابلے میں زیادہ اور نافرمانی کا وبال بھی دوسرے مہینوں سے زیادہ ہے Ø› چنانچہ سورہ توبہ میں اللہ تعالیٰ Ù†Û’ اہل ِایمان Ú©Ùˆ Ø+Ú©Ù… دیا کہ ان مہینوں میں اپنی جانوں پر ظلم نہ کرو۔ ان Ø+رمت والے مہینوں میں سے بھی اللہ تعالیٰ Ù†Û’ ذوالØ+جہ Ú©Û’ پہلے دس دنوںکو ایک امتیازی شان عطا فرمائی۔ اس مہینے Ú©ÛŒ نو تاریخ Ú©Ùˆ عرفات میں وقوف ‘جبکہ دس تاریخ Ú©Ùˆ منیٰ میں یوم Ù†Ø+ر اوردنیا بھر میں عیدالاضØ+ÛŒ ہوتی ہے Û” وقوفِ عرفات Ú©ÛŒ وجہ سے اللہ تعالیٰ لاکھوں Ø+اجیوں Ú©ÛŒ خطائیں معاف فرماتے ہیں‘ جبکہ دنیا Ú©Û’ دیگر مقامات پر 9ذوالØ+جہ کا روزہ رکھنے Ú©ÛŒ وجہ سے اللہ تعالیٰ مسلمانوں Ú©Û’ گزشتہ ایک برس اورآئندہ آنے والے ایک سال Ú©ÛŒ خطاؤں Ú©Ùˆ معاف فرمادیتے ہیں۔ اگرہم نزول قرآن Ú©ÛŒ تاریخ پر غور کریں تو اس Ø+قیقت Ú©Ùˆ سمجھنا مشکل نہیں ہوگا کہ اللہ تعالیٰ Ù†Û’ یوم عرفہ دین اسلام Ú©Ùˆ مکمل فرما کر انسانیت Ú©ÛŒ فلاØ+ Ú©Û’ لیے اسے واØ+د راستے Ú©Û’ طور پر پسند فرمایا۔ سورہ مائدہ میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں ''آج میں Ù†Û’ تمہارا دین تمہارے لیے مکمل کر دیا‘ اپنی نعمت تم پر تمام کر دی اور تمہارے لیے اسلام Ú©Ùˆ بطور دین پسند فرما لیا‘‘۔ یوم Ù†Ø+ر یا عیدالاضØ+ÛŒ Ú©Û’ موقع پر دنیا بھرمیں کروڑوں Ú©ÛŒ تعدادمیں اونٹ‘ گائے ‘ بھیڑ‘ بکریاں‘ دنبے اور چھترے ذبØ+ کیے جاتے ہیںاور اللہ تعالیٰ کا نام ان جانوروںکے Ú¯Ù„Û’ پر چھری چلاتے ہوئے لیا جاتا ہے اور عبادت Ú©ÛŒ اس خاص قسم Ú©Ùˆ بجا لانے Ú©ÛŒ وجہ سے جہاںاخروی کامیابیوں Ú©Û’ دروازے کھلتے ہیں‘ وہیں غریب غربا Ú©ÛŒ بھوک مٹانے اور دوست اØ+باب‘ اعزہ واقارب Ú©Ùˆ خوش دلی سے کھانا کھلانے Ú©Û’ امکانات بھی پیدا ہوتے ہیں۔
جس طرØ+ لوØ+ِ Ù…Ø+فوظ سے آسمان دنیا پر قرآن مجیدکے نزول Ú©ÛŒ وجہ سے رمضان المبارک کا پورا مہینہ Ù…Ø+ترم Ùˆ مکرم Ùˆ مبارک ٹھہرا اسی طرØ+ Ø+ج اور قربانی Ú©ÛŒ بابرکت عبادات Ú©ÛŒ وجہ سے جہاں اللہ تبارک وتعالیٰ Ù†Û’ نویں ودسویں ذوالØ+جہ Ú©Ùˆ مقام عطا فرمایا‘ وہیں پر اللہ تبارک Ùˆ تعالیٰ Ù†Û’ پورے عشرے ہی Ú©Ùˆ Ù…Ø+ترم ومعززبنا دیا۔ قرآن مجید Ú©ÛŒ سورہ فجر Ú©ÛŒ پہلی دوآیات میں اللہ تعالیٰ Ù†Û’ ارشاد فرمایا''قسم ہے فجر Ú©ÛŒ اوردس راتوں کی‘‘۔ مفسر امت Ø+ضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سمیت مفسرین Ú©ÛŒ اکثریت Ú©Û’ نزدیک ان دس راتوں سے مراد عشرہ Ù” ذوالØ+جہ ہے Û” نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے کہ اللہ تعالیٰ Ú©Û’ نزدیک زمانے بھر میں عشرۂ ذوالØ+جہ سے افضل کوئی دن نہیں ہے Û” اسی طرØ+ ایک اور Ø+دیث میں بیان ہوا کہ دنیا Ú©Û’ سب سے افضل یہ دس دن‘ یعنی عشرۂ ذوالØ+جہ ہیں۔
شب ِقدرکو نزول قرآن Ú©ÛŒ وجہ سے یہ مقام Ø+اصل ہوا کہ اللہ تعالیٰ Ù†Û’ اس اکیلی رات Ú©Ùˆ ہزار مہینوں سے افضل بنا دیا اور اس Ú©Û’ بعد اللہ تعالیٰ Ù†Û’ سب سے زیادہ مقام ان دس دنوں Ú©Ùˆ عطا فرمایا۔ Ø+ضرت انس ابن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ صØ+ابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین فرمایا کرتے تھے کہ اس عشرے کا ہر دن ایک ہزار دن‘ جبکہ تنہا یوم عرفہ دس ہزار دنوں Ú©Û’ برابر ہے Û” رمضان المبارک کا مقدس مہینہ نزول قرآن مجیدکی یاد دلاتا ہے‘ جبکہ عشرہ Ù” ذوالØ+جہ سے تکمیل دین Ú©ÛŒ یادیں وابستہ ہیں۔ رمضان المبارک Ú©Û’ اختتام پر عید الفطر ‘جبکہ عشرۂ ذوالØ+جہ Ú©Û’ اختتام پر عیدالاضØ+ÛŒ ہے اور شریعت Ù†Û’ انہی دو ایام Ú©Ùˆ مسلمانوں Ú©Û’ لیے خوشی والے دن قراردیا ہے Û”
بخاری شریف میں روایت ہے کہ Ø+ضرت عبداللہ ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ Ù†Û’ بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرمایا کہ نیکی ‘جس قدر ان ایام میں فضیلت والی ہوتی ہے ‘اتنی دیگر ایام میں نہیں ہوتی۔ لوگوں Ù†Û’ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ کیا جہاد فی السبیل ا للہ بھی نہیں؟ توآپ Ù†Û’ ارشاد فرمایا :جہاد فی سبیل اللہ بھی نہیں‘ سوائے اس شخص Ú©Û’ جو اپنی جان اور مال Ú©Û’ ساتھ جہاد Ú©Û’ لیے روانہ ہوا اور اس میں سے Ú©Ú†Ú¾ بھی واپس نہ لایا۔
عشرۂ ذوالØ+جہ ہمیں Ø+ضرت ابراہیم علیہ السلام Ú©ÛŒ عظیم سیرت Ú©ÛŒ یاد بھی دلاتا ہے کہ جن Ú©ÛŒ سنت کا اØ+یا کرتے ہوئے مسلمان Ø+ج اورقربانی جیسا مقدس فریضہ انجام دیتے ہیں۔ Ø+ضرت ابراہیم علیہ السلام Ù†Û’ توØ+ید باری تعالیٰ Ú©Û’ ساتھ والہانہ وابستگی کا اظہار فرمایا۔ جوانی Ú©Û’ عالم میں بت کدے میں کلہاڑاچلادیا‘ اجرام سماویہ Ú©ÛŒ بے بسی اور بے بصاعتی Ú©Ùˆ واضØ+ کیا اور انسانی زندگی پر ان Ú©Û’ اثرات Ú©ÛŒ Ú©Ù„ÛŒ نفی کی۔ آپ ؑنے نمرود Ú©ÛŒ جلتی ہوئی آگ میں اترنا گوارا کرلیا‘ دربارِ نمرود میں علم توØ+یدکو اُٹھالیا‘ بڑھاپے Ú©Û’ عالم میں اپنی شریک ِØ+یات سیدہ ہاجرہ Ú©Ùˆ اپنے شیر خوار بیٹے Ø+ضرت اسماعیل علیہ السلام Ú©Û’ ہمراہ وادیٔ غیر Ø°ÛŒ زرع میں چھوڑنا گوارا کرلیا اور اللہ تعالیٰ Ú©Û’ Ø+Ú©Ù… Ú©ÛŒ پاسداری کرتے ہوئے اپنے لخت ِجگر Ø+ضرت اسماعیل علیہ السلام Ú©Û’ Ú¯Ù„Û’ پر چھری چلانے پر تیار ہوگئے۔ اللہ تعالیٰ Ú©ÛŒ بندگی اور عبادت Ú©Û’ اہتمام Ú©Û’ لیے زمین پر اللہ تعالیٰ Ú©Û’ پہلے گھرکی باقاعدہ تعمیرکا فریضہ انجام دیااور اپنے کردار‘ عمل‘گفتار اور رفتار سے انسانیت Ú©Ùˆ اللہ تعالیٰ Ú©ÛŒ کامل بندگی کا سبق دیا اوراپنی عظیم قربانی Ú©Û’ سبب آپ توØ+ید پرستوں Ú©Û’ دلوں میں ہمیشہ Ú©Û’ لیے امر ہوگئے Û”
عشرۂ ذوالØ+جہ Ú©Û’ دوران ہمیں اللہ تعالیٰ Ú©ÛŒ بندگی کا بھر پوراہتمام کرنا چاہیے Û” مسند اØ+مد میں ایک Ø+دیث Ú©Û’ راوی Ø+ضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم Ù†Û’ فرمایا''اللہ Ú©ÛŒ نظروں میں ان ایام سے زیادہ افضل کوئی بھی دن نہیں کہ جن میں کیے جانے والے نیکی Ú©Û’ کام ان ایام میں کیے جانے والے نیکی Ú©Û’ کاموں سے زیادہ اللہ Ú©Ùˆ Ù…Ø+بوب ہوں‘‘؛ چنانچہ ان دنوں میں بکثرت تہلیل‘ تکبیر اور تØ+میدکرنی چاہیے۔ خاص یوم عرفہ Ú©Û’ Ø+والے سے یہ بات ثابت ہے کہ اس دن Ú©ÛŒ بہترین دعا جو نبی کریم اورآپ سے پہلے انبیاء کا ذکر ہے‘ وہ ''لا الہ الا اللہ ÙˆØ+دہ لا شریک لہ‘ لہ الملک ولہ الØ+مد ÙˆÚ¾Ùˆ علی Ú©Ù„ شئی قدیر‘‘ ہے Û”
یوم عرفہ Ú©ÛŒ فضیلت تو واضØ+ ہے کہ اس دن روزہ رکھنے والے Ú©Û’ گزشتہ اورآئندہ آنے والے برس Ú©Û’ گناہ معاف ہو جاتے ہیں ‘لیکن باقی ایام ذوالØ+جہ میں بھی روزہ رکھنا باعث ثواب ہے Û” سنن نسائی اور سنن ابی داؤد میں Ø+دیث مذکور ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ذوالØ+جہ Ú©Û’ نو دن اور یوم عاشورکا روزہ رکھا کرتے تھے Û”
ان ایام میںکثرت سے توبہ واستغفارکا اہتمام کرنا چاہیے‘ تاکہ ہماری زندگی میں ہمارے گناہوںکی وجہ سے آنے والی تکالیف اور پریشانیوںکا خاتمہ ہو جائے اور اخروی فلاØ+ ونجات بھی ہمارا مقدر بن جائے Û” ان ایام میں کیے جانے والے نیکی Ú©Û’ کاموں میں سرفہرست عمرہ اور Ø+ج ہیں۔ عمرہ اور Ø+ج بکثرت کرنے سے جہاں انسان Ú©Û’ گناہ معاف ہوجاتے ہیں ‘وہیں اس Ú©Û’ رزق میں بھی اضافہ ہوتا ہے Û” ان ایام میں کیے جانے والا آخری اور اہم کام جانوروں Ú©ÛŒ قربانی ہے Û” قربانی کا مقصد دکھلاوے Ú©ÛŒ بجائے اللہ Ú©ÛŒ خوشنودی کا Ø+صول ہوناچاہیے Û” اللہ تعالیٰ Ù†Û’ سورۃ الØ+ج میں اعلان فرمایاکہ ''اللہ تعالیٰ Ú©Ùˆ ہرگز جانوں کا گوشت اور لہو نہیں پہنچتا ‘بلکہ اس Ú©Ùˆ تمہارا تقویٰ پہنچتا ہے ‘‘۔
سنت ِنبوی شریف صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات بھی ثابت ہے کہ عشرۂ ذوالØ+جہ Ú©ÛŒ آمدکے بعد‘ جس Ù†Û’ قربانی کرنی ہو‘ اس Ú©Ùˆ اپنے بال اور ناخن نہیں کاٹنے چاہئیں۔ صØ+ÛŒØ+ مسلم شریف ‘ سنن ابی داؤد اور سنن نسائی میں Ø+دیث مذکور ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم Ù†Û’ ارشاد فرمایا ''جس شخص Ú©Û’ پاس قربانی کا جانور ہو ‘جسے وہ ذبØ+ کرنے کا ارادہ رکھتا ہو ‘جب ذوالØ+ج کا چاند نظر آجائے ‘تو وہ اپنے بال اور ناخن نہ کاٹے‘ یہاں تک کہ اللہ Ú©ÛŒ راہ میں قربانی کر Ù„Û’ Û”
ایام ذوالØ+جہ اپنے جلو میں برکات ‘ مغفرت اور رØ+مت باری کا پیغام Ù„Û’ کر آتے ہیں۔ ہمیں ان ایام میں زیادہ سے زیادہ بندگی اور عبادت کا اہتمام کرکے اپنے پروردگارکو راضی کرنا چاہیے‘ تاکہ ہماری دنیا اور آخرت سنور جائے Û”(آمین)
اللہ تعالیٰ Ù†Û’ جب زمین وآسمان Ú©Ùˆ تخلیق کیا‘ اس وقت سے چار مہینوں Ú©Ùˆ Ø+رمت والا قرار دیا: Ù…Ø+رم ‘ رجب ‘ ذوالقعدہ اور ذوالØ+جہ۔ ان مہینوں میں اللہ تعالیٰ Ú©ÛŒ فرمانبرداری Ú©ÛŒ فضیلت دوسرے مہینوں Ú©Û’ مقابلے میں زیادہ اور نافرمانی کا وبال بھی دوسرے مہینوں سے زیادہ ہے Ø› چنانچہ سورہ توبہ میں اللہ تعالیٰ Ù†Û’ اہل ِایمان Ú©Ùˆ Ø+Ú©Ù… دیا کہ ان مہینوں میں اپنی جانوں پر ظلم نہ کرو۔